اعداد وشمار
مادہ
نمازی کے آگے سے گزرنا
درس کا خلاصہ
نمازی کے آگے سے گزرنا بہت بڑا جرم ہے اور بہت بڑا گناہ ہے۔
الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين، أما بعد!
نمازی کے آگے سے گزرنا
محمد رفیق طاہر غفر اللہ لہ
سیدنا ابو الجُہَیْم بن حارث بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
«لَوْ يَعْلَمُ الْمَارُّ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ لَكَانَ أَنْ يَقِفَ أَرْبَعِينَ خَيْرًا لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ» ([1])
’’اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو علم ہوجائے کہ اس پر کتنا وبال اور گناہ ہے تو اگر وہ چالیس تک کھڑا رہے تو یہ اس کےلیے نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہے۔ ‘‘
چالیس دن، چالیس مہینے یا چالیس سال، اس کے بارے میں راوی کا بیان ہے کہ مجھے بھول گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کیا کہا تھا۔ کم از کم چالیس دن ہی لگا لیں تو نمازی کے آگے سے گزرنے کا جتنا گناہ ہے، اگر گزرنے والے کو پتہ چل جائے تو وہ اپنے لیے چالیس دن تک رُکنا بہتر سمجھے گا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنا بہت بڑا جرم ہے اور بہت بڑا گناہ ہے۔
عام طور پر نماز کے اختتام پر جن لوگوں کو کسی وجہ سے جانے کی جلدی ہوتی ہے، وہ اٹھتے ہوئے اس بات کا دھیان نہیں رکھتے اور نہ اس پر توجہ دیتے ہیں کہ وہ نمازی کے آگے سے تو نہیں گزر رہے۔ بس گزر جاتے ہیں۔ اس لیے پہلے اچھی طرح سے دیکھ لیں کہ پیچھے کوئی نماز تو نہیں پڑھ رہا۔ اس کے بعد اپنی جگہ چھوڑیں، وہاں سے ہلیں اور نکلیں۔ نمازی کے آگے سے گزرنا گناہ کا کام ہے۔ مسجد میں ہم نیکیاں لینے کےلیے آتے ہیں۔ اس لیے نمازی کے آگے سے گزر کر اپنی حاصل کردہ نیکیاں برباد نہ کریں۔
__________________________
([1]) البخاري (510)، ومسلم (507)
-
الاربعاء PM 04:17
2023-02-01 - 593





