اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

کیا صحابی کا عمل حجت ہے؟

سوال

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اگر کوئی عمل منقول ہو تو ’’والذین اتبعوھم بإحسان‘‘ سے استدلال کرتے ہوئے انکے عمل کو حجت ماننا درست ہوگا؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

والذين اتبعوهم بإحسان اور عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين وغیرہ سے ایسے امور میں صحابہ کی اقتداء پہ استدلال نہیں ہو سکتا۔
اسی لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین خود بھی دوسرے صحابہ کی اس طرح کی بات یا عمل کو لائق اتباع نہیں سمجھتے تھے، بلکہ أمر أبي يتبع أم أمر رسول الله، اور النداء الثالث يوم الجمعة بدعة جیسا صریح رد فرمایا کرتے اور کبھی قد ضللت اذا وما انا من المهتدین جیسے واشگاف الفاظ میں تنبیہ فرماتے.
وجہ یہ تھی کہ صحابہ کی اتباع احسان یعنی دین میں ہے، جبکہ انکا اپنا قول وعمل دین نہیں بنتا. اور خلفائے راشدین کی سنت جو نبی کی بھی سنت ہو، لائق اتباع قرار دی گئی ہے، جو نبی کی سنت نہ ہو محض خلیفہ راشد کا قول وعمل ہو، وہ سنت نہیں بن سکتی.
اسکی مثال ما تعبدون من بعدي، قالوا نعبد إلهك وإله آبائك ہے، کہ واؤ مغایرت کے لیے نہیں کیوں کہ ایک ہی الہ ہے سب کا، اسی طرح سنتی وسنۃ الخلفاء میں بھی واؤ مغایرت کے لیے نہیں ہے، بلکہ تفسیر وتوضیح کے لیے ہے!
خوب سمجھ لیں....

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الثلاثاء PM 04:19
    2022-01-18
  • 1474

تعلیقات

    = 4 + 5

    /500
    Powered by: GateGold