اعداد وشمار
مادہ
صحابی کے غیر مسنون عمل یا فتوى کی وجہ
سوال
صحابی کا دین میں ایسا فتویٰ یا عمل جاری کرنے کی وجہ کیاہے جو عمل سنت سے ثابت نہیں جبکہ انکے تقوی اور ایمان کی گواہی اللہ نے دی ہے
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین انسان تھے اور بتقاضہء بشریت ان سے سہو ہوجاتا تھا۔ کبھی وہ بھول جانے کی وجہ سے اور کبھی اجتہادی غلطی کی وجہ سے ٹھوکر کھا جاتے تھے۔ البتہ وہ اپنی اجتہادی غلطی پہ بھی مأجور ہی تھے۔ اور غلطی کا صدور ان کی شان میں تقصیر کا باعث نہیں بنتا، کیونکہ ہر انسان ، انسان ہونے کے ناطے غلطی کر جاتا ہے۔ حتى کہ ابو البشر ، سیدنا آدم علیہ السلام پہلے نبی ہونے کے باوجود انسان ہونے کی وجہ سے غلطی سے مبرا نہ رہ سکے اور اللہ تعالى نے فرمایا:
وَعَصَى آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَى
اور آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو وہ بھٹک گیا۔
سورة طه:121
سید ولد آدم امام الانبیاء جناب محمد مصطفى صلى اللہ علیہ وسلم سے بھی اسی طرح سہو ہوا جسے اللہ تعالى نے یوں بیان فرمایا ہے:
لَوْلَا كِتَابٌ مِنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
سورة الأنفال: 68
عَفَا اللَّهُ عَنْكَ لِمَ أَذِنْتَ لَهُمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ
سورة التوبة: 43
يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ
سورة التحريم: 1
عَبَسَ وَتَوَلَّى
سورة عبس: 1
صحابہ کا تقوی اور ایمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر تو نہیں!
ایمان وتقوى کی وجہ سے کوکوئی معصوم عن الخطأ نہیں بن جاتا ۔
انبیاء کی یہ شان ہے کہ اللہ تعالى نے انکی لغزشوں کو معاف فرمایا ہے۔ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اللہ تعالى نے اعلان فرمایا:
إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا
اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے اہل بدر کے بارے میں بھی اللہ تعالى نے عام معافی کا پیشگی اعلان فرمایا دیا :
اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ
صحيح البخاري: 3007
اسی طرح حدیبیہ والوں کے متعلق فرمایا:
لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا
سورة الفتح: 18
الغرض، ان پاک طینت ہستیوں کی شان یہ نہیں کہ ان سے غلطی کا صدور نہ ہو، بلکہ انکی شان یہ ہے کہ انکی غلطیاں اللہ تعالى نے پیشگی معاف کر رکھی ہیں۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الثلاثاء PM  06:36   
 2022-01-18
- 884





