تازہ ترین
شوال کے چھے روزے => خطبات روزہ و رمضان سال بھر کے روزے => خطبات روزہ و رمضان یوم عاشوراء کا روزہ => خطبات روزہ و رمضان یوم عرفہ کا روزہ => خطبات روزہ و رمضان داوودی روزہ => خطبات روزہ و رمضان نفل روزہ توڑنا => خطبات روزہ و رمضان روزے کی فرضیت => خطبات روزہ و رمضان دوسرا پارہ => دورہ ترجمۃ القرآن 1444 تیسرا پارہ => دورہ ترجمۃ القرآن 1444 چوتھا پارہ => دورہ ترجمۃ القرآن 1444

میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 30937
موجود زائرین : 15

اعداد وشمار

31
قرآن
15
تعارف
14
کتب
261
فتاوى
54
مقالات
187
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

جمع بین الصلاتین

درس کا خلاصہ

جمع تقدیم ، جمع تاخیر اور جمع صوری۔ مسافر آدمی ان تینوں میں سے جو بھی طریقہ اپنانا چاہے،وہ اپنا لے۔ اس کے لیے تینوں طریقے جائز ہیں ۔



  آڈیو فائل ڈاؤنلوڈ کریں


الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين، أما بعد!

جمع بین الصلاتین

محمد رفیق طاہر عفا اللہ عنہ

نمازوں کو جمع کرنے کے تین طریقے ہیں۔ ایک تو یہ ہے کہ اگر ظہر کی نماز کاوقت ہے تو  نما زظہر کے وقت میں آپ نماز ظہر بھی اداکریں اور ساتھ ہی عصر کی نما زپڑھ لیں، اسے جمع تقدیم کہتے ہیں۔ یعنی عصر کو اس کے وقت سے پہلے  نمازادا کرنا۔دوسرا طریقہ اس کےالٹ ہے جس کو جمع تاخیر کہتےہیں کہ ظہر کا وقت ختم ہوجائےا ور عصر کاوقت  شروع ہوجائے، پھر آپ ظہر کی نما ز بھی پڑھیں اور عصر کی نماز بھی پڑھیں۔ اس میں ظہر کو اس کےاصل وقت سے لیٹ کردیا۔ تیسرا طریقہ ان دونوں کےدرمیان ہے۔اس کو جمع صوری کہتے ہیں۔ اس میں دو نمازیں اکٹھی ہوجاتی ہیں لیکن اپنے اپنے وقت میں ادا ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر آج کل عصر کا وقت  تین بج کر چالیس منٹ پر شروع ہو رہا ہے تو ظہر کی نما ز کا  ساڑھےتین بجے آغاز کرلیں۔ ظہر کے فرائض  پڑھ کر آپ جب فارغ ہوں گے تو عصر کاوقت  شروع ہوچکا ہوگا۔ ساتھ ہی  آپ عصر کی نماز پڑھ لیں  تو ظہر کی نماز،ظہر کے وقت  میں ہی اد ا کی گئی ہے اور عصر کی نما زعصر کے وقت میں ہی اداکی گئی ہےلیکن یہ دونوں آپس میں  مل گئی ہیں ۔

یہ کل تین طریقے ہیں نمازوں کوجمع کرنےکے:جمع تقدیم ، جمع  تاخیر اور جمع صوری۔مسافر  آدمی ان تینوں میں سے جو بھی طریقہ اپنانا چاہے،وہ اپنا لے۔ اس کے لیے تینوں طریقے جائز ہیں  ۔

سیدنا انس ابن مالک ﷜ کہتے ہیں کہ نبیﷺ سورج زائل  ہونے سے پہلے کوچ کرتے، یعنی کہیں پڑاؤ  ڈالا ہوتا تو سورج زائل ہونے سے پہلے آپ ﷺ   اگر سفر کاآغاز کرتے تو آپﷺ   سفر جاری رکھتے، حتیٰ کہ عصر کاوقت آجاتا، تو عصر کے وقت تک ظہرکی نماز کو لیٹ کرتے۔ پھر عصر  کے وقت میں ظہر اور عصر کو ملا کر پڑھتے اور جب آپ ﷺ زوال ہونے کے بعد کوچ کرتے تو پھر کوچ کرنے پہلے آپﷺ ظہر کی نما زپڑھتے اور ساتھ عصر کی نماز بھی پڑھ لیتے۔ اس کے بعد آپﷺ  مغرب  تک سفر جاری رکھتے ۔([1])

یہ تقدیم اور  تاخیر کی رخصت  مسافرکےلیے ہے۔یہ نہیں کہ آپ ایک شہر کے رہنے والےہیں اور دوسرےشہر کا سفر کرنا ہے۔اب یہاں آپ کو ظہرکا وقت ہوگیا تو  آپ کہیں کہ ساتھ ہی میں عصر کی نما زبھی پڑھ لوں۔ ایسا نہیں  کیونکہ اس  وقت  آپ مقیم ہیں۔سفر شروع کرنے کے بعد  آپ ظہر  ،عصر کو اکٹھا کرسکتے ہیں۔ مقیم آدمی صرف  صورتاً جمع کرسکتاہے ۔

نبی ﷺ نے مدینہ میں بغیر کسی خوف کے اور بغیر سفر کے دونمازوں کوجمع کیا،ظہر،عصر کو اور مغرب عشاء کو۔([2])

وہ طریقہ  جمع صوری کاتھا ۔یعنی ہرنماز اپنے وقت میں ادا کی ۔تو مقیم آدمی صرف  صورتاً جمع کرسکتا ہے جب کہ مسافرآدمی  تقدیماً، تاخیراً اور صورتاً تینوں طرح سے جمع  کرسکتاہے۔

_____________________

([1])           البخاري (2/ 582 - 583)، ومسلم (704)، المسند المستخرج على صحيح الإمام مسلم لأبي نعیم (1582)

([2])           مسلم (705)

 

  • الخميس PM 03:17
    2023-02-09
  • 90

تعلیقات

    = 4 + 9

    /500
    Powered by: GateGold