تازہ ترین
شوال کے چھے روزے => خطبات روزہ و رمضان سال بھر کے روزے => خطبات روزہ و رمضان یوم عاشوراء کا روزہ => خطبات روزہ و رمضان یوم عرفہ کا روزہ => خطبات روزہ و رمضان داوودی روزہ => خطبات روزہ و رمضان نفل روزہ توڑنا => خطبات روزہ و رمضان روزے کی فرضیت => خطبات روزہ و رمضان دوسرا پارہ => دورہ ترجمۃ القرآن 1444 تیسرا پارہ => دورہ ترجمۃ القرآن 1444 چوتھا پارہ => دورہ ترجمۃ القرآن 1444

میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 30940
موجود زائرین : 38

اعداد وشمار

31
قرآن
15
تعارف
14
کتب
261
فتاوى
54
مقالات
187
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

اللہ کی عطا کردہ رخصت

درس کا خلاصہ

جس طرح اللہ تعالیٰ کو فرائض کی ادائیگی پسند ہے، ویسے یہ بھی پسند ہے کہ میں نےرعایت رکھی ہے کہ مسافر چارکےبجائے دو پڑھ لے تو بندہ چار کے بجائے دو رکعات اختیار کرے،یہ اللہ کو پسند ہے ۔



  آڈیو فائل ڈاؤنلوڈ کریں


الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين، أما بعد!

اللہ کی عطا کردہ رخصت

محمد رفیق طاہر عفا اللہ عنہ

سیدنا عبداللہ ابن عمر ﷜ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

«إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُؤْتَى رُخَصُهُ كَمَا يَكْرَهُ أَنْ تُؤْتَى مَعْصِيَتُهُ» ([1])

’’اللہ  تعالیٰ پسند کرتاہے  کہ اللہ نے جو رخصتیں دی ہیں، بندہ انہیں اختیار کرے جس طرح وہ  ناپسند کرتا ہےکہ اس کی  نافرمانی والاکام کیا جائے ۔‘‘

رخصت اور  عزیمت دو اصطلاحیں ہیں۔ ان کی وضاحت یہ ہے کہ ایک اصل کام  ہوتا ہے جیسے  نماز کی چار رکعت فرض ہیں  اور  مسافر کے لئے  رخصت ہےکہ و ہ  دو رکعات نماز ادا کرلے۔ لہٰذامسافر کا  چار رکعات ادا کرنا عزیمت کہلاتاہے۔ 

جس طرح اللہ تعالیٰ کو  فرائض کی ادائیگی پسند ہے، ویسے یہ بھی پسند ہے کہ  میں نےرعایت رکھی  ہے کہ مسافر چارکےبجائے دو پڑھ لے تو بندہ  چار کے بجائے دو رکعات اختیار کرے،یہ اللہ کو پسند ہے ۔ اگرچہ سفر کے دوران پوری نماز پڑھی جاسکتی ہے لیکن قصر کرنا  نبیﷺ کی سنت اور آپﷺ کا طریقہ ہے  اور اللہ کو پسندبھی ہے۔

یہاں ایک بات  سمجھنے کی ہے کہ کچھ لوگ  رخصتوں کو  کھینچ،کھینچ کر نکالنےکی کوشش کرتےہیں۔یہ کام نہیں کرنا چاہیے، بلکہ جس قدر اللہ نے رخصت دی ہے، اسے اسی قدر اختیا رکریں۔   اسے بڑھائیں نہیں   اور نہ ہی اپنی طرف سے رخصتیں گھڑیں۔دین اللہ تعالیٰ کاہے۔ عزائم اللہ کے مقرر کردہ  ہیں۔ ایسے  ہی رخصتیں بھی اللہ کی مقرر کردہ  ہیں۔اس لیے  اپنی طرف سے رخصتیں بنا لینا اور مولوی کو بھی کہنا کہ کسی طرف سے کوئی گنجائش نکالو، یہ کام درست  نہیں  ہے  اور جو رخصت اللہ نے دی ہے، اس کو اختیار کرنا  نبی ﷺ کو پسند ہے ۔

____________________________

([1])           أحمد (2/ 108)، وابن خزيمة (950)، وابن حبان (2742)

 

  • الخميس PM 03:21
    2023-02-09
  • 101

تعلیقات

  • إبراهيم بن مرغوب بن عبدالغفور بن ثابت

    • الجمعة PM 06:59
      2023-02-24

    السلام عليكم ورحمة الله وبركاته بارك الله فيكم شيخنا الكريم وحفظكم الله وأعلى شأنكم في الدارين أرغب في طلب الإجازة من فضيلتكم تأسيا بطلاب العلم و عملا بقول السلف [الإسناد من الدين ...] ولانه من خصائص هذه الأمة فأرجو من فضيلتكم الإجازة أجازكم الله على الصراط والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته

= 5 + 4

/500
Powered by: GateGold