میلنگ لسٹ
موجودہ زائرین
اعداد وشمار
تلاش کریں
مادہ
اکیلے نمازی کو امام بنانا
درس کا خلاصہ
اگر کوئی بندہ اکیلا فرض نما زپڑھ رہاہو یا وہ نفل نماز جس کی جماعت کروانا ثابت ہے تو اسے امام بنا سکتے ہیں۔
الحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين، أما بعد!
اکیلے نماز پڑھنے والے کو امام بنانا
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً بِخَصَفَةٍ أَوْ حَصِيرٍ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا، قَالَ : فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ، وَجَاءُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ. قَالَ : ثُمَّ جَاءُوا لَيْلَةً، فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ. قَالَ : فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ، فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ، وَحَصَبُوا الْبَابَ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ ؛ فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ ".
رسو ل اللہ ﷺ نے مسجد میں ایک جانب چٹائی کا حجرہ بنایا اور اس میں آپﷺ نماز پڑھتے تھے صحابہ کرام کو پتہ چلا تو انہوں نے نبی ﷺ کی اقتداء شروع کردی ۔(معلوم ہوتا ہے کہ نبی ﷺ نفل نماز میں قدرے اونچی آواز میں تلاوت کرتے تھے اس لیے صحابہ کرام آواز سن کر پہنچے نبیﷺ کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کےلیے )پھر ایک رات ایسا ہوا کہ نبی ﷺ کے انتظا ر میں بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے کنکریاں چھوٹی وہ ماریں کہ شاید نبیﷺ بھول گئے ہوں تو رسول اللہﷺ نکلے اور کہا کہ جو کا م تم کرتے رہے ہو وہ میں جانتا ہوں لیکن اس لیے نہیں نکلا کہ یہ تم پر فرض نہ ہوجائے اور بندے کی افضل نماز، فرض نماز کے علاوہ وہ ہے جو گھر میں ادا کی جائے ۔
صحيح مسلم: 781
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا وہ اکیلا نما ز پڑھ رہا تھا تو آپﷺ نے فرمایا :
أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ ".
کیا کوئی آدمی نہیں ہے جو اس کے ساتھ ملے اور اس کے ساتھ نما زادا کرلے ۔
سنن أبی داود: 574
ان دو روایات میں ایک مشترکہ بات ہے کہ نبی ﷺ نماز شروع کر چکے تھے اور صحا بہ کرام بعد میں ساتھ ملے اوردوسری روایت میں بھی ہے کہ آدمی نماز شروع کرچکا تھا تو بعدمیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ کوئی اٹھے اور اس کے ساتھ نماز ادا کرے تاکہ اس کی نماز بھی باجماعت ہوجائے ۔اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ اگر کوئی بندہ اکیلا فرض نما زپڑھ رہاہو یا وہ نفل نماز جس کی جماعت کروانا ثابت ہے تو ایسی نماز بندہ اکیلا ادا کررہا ہے تو اس کے ساتھ ملکر اس کی اقتداء میں نماز ادا کرسکتاہے یہ صورت بھی جائزاور درست ہے ۔
-
الاثنين PM 06:37
2023-02-13 - 218