اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ صحیح ہے یا غلط

سوال

ایک دیوبندی نے سوال کیا ہے کہ "لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ" یہ کلمہ صحیح ہے یا غلط؟ اگر صحیح ہے تو اسی ترتیب کے ساتھ دونوں جزء انہی الفاظ کے ساتھ قرآن مجید یا صحیح حدیث میں دکھائیں ۔ اور حدیث پوری سند کے ساتھ اور عربی الفاظ کے ساتھ تحریر کریں۔ اور اگر غلط ہے تو اسکا اعلان فرمائیں اور لکھ دیں ۔؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

کلمہ طیبہ صحیح حدیث سے ثابت ہے ۔ مگر آل تقلید اپنی لا علمی کی وجہ سے یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ شاید اسکا ثبوت کتاب وسنت میں کہیں نہیں۔

 سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

بنيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَالحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ 

اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پہ ہے :

1- لا إلہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ (صلى اللہ علیہ وسلم) کی گواہی دینا

2- نماز قائم کرنا

3- زکاۃ ادا کرنا

4-حج کرنا

5- رمضان کے روزے رکھنا

صحیح البخاری: ۸

اس حدیث میں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ (صلى اللہ علیہ وسلم)  کے کلمات بطور شہادت کہنے کو اسلام کا پہلا رکن قرار دیا گیا ہے۔جس میں ادنی فقاہت بھی ہو وہ اس بات کو آسانی سے سمجھ سکتا ہےکہ توحید الہی اور رسالت نبوی کی شہادت لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ (صلى اللہ علیہ وسلم) کہنے سے حاصل ہو جاتی ہے جب یہ کلمات بطور شہادت بولے جائیں ان سے قبل ’’اشہد‘‘ یا ’’نشہد‘‘ جیسے کلمات صرف پہلے جملے یا دونوں جملوں کے آغاز میں لگانے کا مقصود بھی یہی ہےکہ ہمارا قول ’’لا الہ اللہ محمد رسول اللہ (صلى اللہ علیہ وسلم) بطور شہادت وگواہی ہے۔

لہذا اس حدیث سے اور اس جیسی دوسرے متعدد احادیث سے کلمہ ’’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ صلى اللہ علیہ وسلم کہنا ثابت ہوتا ہے۔ کیونکہ جس بات کی شہادت دینا درست ہو، وہ بات شہادت کے بغیر کہنا بھی درست ہوتا ہے۔

امام  أبو بكر البيهقي (المتوفى: 458هـ) اپنی کتاب الأسماء والصفات میں فرماتے ہیں:

أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ , ثنا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ , ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , ثنا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ , ثنا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ , ثنا الزُّهْرِيُّ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ: {إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ} [الصافات: 35] وَقَالَ تَعَالَى: {إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا} [الفتح: 26] وَهِيَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ " اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایاتوتکبرکرنے والی ایک قوم کاذکرکیا: یقیناجب انہیں لاالہ الااللہ کہا جاتاہے توتکبرکرتے ہیں ور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب کفرکرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تواللہ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اورمومنوں پراتارااوران کے لئے کلمة التقوی کولازم قراردیا اوراس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے اوروہ (کلمة التقوی) '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' ہے۔حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت (مقرر کر نے) والے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیا تھا تو مشرکین نے اس کلمہ سے تکبرکیاتھا''۔

الأسماء والصفات للبيهقي حـ 195 جـ1 صـ 263

اس حدیث میں بھی کلمہ تقوى   '' لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ '' کو قرار دے کر وضاحت کی گئی ہے۔

 

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الاربعاء PM 12:29
    2022-01-19
  • 2078

تعلیقات

    = 9 + 9

    /500
    Powered by: GateGold