اعداد وشمار
مادہ
کیا حافظ ابن حجر کا یہ قول توحید پر مبنی ہے؟
سوال
  قال ابن حجر في فتح الباري شرح صحيح البخاري كتاب الجنائز:  باب ماجاء في قبر النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر رضي الله عنهما في حديث استئذان سيدنا عمر أمنا عائشة رضي الله عنها في الدفن بالحجرة النبوية : "وفيه الحرص على مجاورة الصالحين في القبور طمعا في إصابة الرحمة إذا نزلت عليهم وفي دعاء من يزورهم من أهل الخير. " اس میں دو چیزیں قابل ذکر ہیں 1۔ وفيه الحرص على مجاورة الصالحين في القبور طمعا في إصابة الرحمة إذا نزلت عليهم 2۔ وفي دعاء من يزورهم من أهل الخير. دوسری بات تو ٹھیک ہے مگر کیا یہ کہنا کہ "ان پر جو رحمت برس  رہی ہے وہ ہم پر بھی برسے گی"  توحید کے منافی نہیں؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
کسی ایک شخص کی وجہ سے دوسرا بھی اللہ کی رحمت کی لپیٹ میں آجائے ایسا ہوتا ہے۔ اور یہ امید رکھنا کہ نیک و صالحین کی مجلس میں بیٹھنے سے اللہ کی رحمت کا حصول ہوگا , بالکل درست ہے۔
اللہ سبحانہ وتعالى نے خود قرآن مجید فرقان حمید میں اس بات کی صراحت فرمائی ہے:
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ
اور اللہ تعالى انہیں کبھی عذاب دینے والا نہیں ہے جب تک آپ ان میں موجود ہیں اور نہ ہی اللہ انہیں اس وقت تک عذاب دینے والا ہے جب تک وہ استغفار کرتے رہیں۔
سورۃ الأنفال: 33
اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بھی یہی فرما رہے ہیں کہ صالحین کی قبروں کے ساتھ اپنی قبر بنوانے میں حرص کرنا اس وجہ سے ہے کہ جو لوگ انکی قبروں کی زیارت کے لیے آئیں گے اور قبرستان میں آنے کی دعاء کریں گے تو ان صالحین کے ساتھ مدفون لوگ بھی اس دعاء میں شامل ہو جائیں گے۔ اور انکی دعاء کے نتیجہ میں جو اللہ کی رحمت ہوگی صالحین کے ساتھ ساتھ انکے قریب مدفون لوگ بھی اس رحمت سے بہر ور ہونگے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الاربعاء PM  03:21   
 2022-01-19
- 902





