اعداد وشمار
مادہ
کیا رسول اللہ ﷺ کا سایہ تھا؟
سوال
کیا رسول اللہ ﷺ کا سایہ تھا؟ ہم نے تو یہ سن رکھا ہے کہ آپ ﷺ کا سایہ نہیں تھا۔
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا سایہ مبارک تھا ، خود رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنایا ملاحظہ فرمایا اور اسے بیان کیا ، بسند صحیح سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ قَالَ: فَبَيْنَمَا هُوَ فِي الصَّلَاةِ مَدَّ يَدَهُ، ثُمَّ أَخَّرَهَا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَنَعْتَ فِي صَلَاتِكَ هَذِهِ مَا لَمْ تَصْنَعْ فِي صَلَاةٍ قَبْلَهَا قَالَ: «إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ قَدْ عُرِضَتْ عَلَيَّ، وَرَأَيْتُ فِيهَا. . . . قُطُوفُهَا دَانِيَةٌ، حَبُّهَا كَالدُّبَّاءِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْهَا، فَأُوحِيَ إِلَيْهَا أَنِ اسْتَأْخِرِي، فَاسْتَأْخَرَتْ، ثُمَّ عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ حَتَّى رَأَيْتُ ظِلِّيَ وَظِلَّكُمْ، فَأَوْمَأْتُ إِلَيْكُمْ أَنِ اسْتَأْخَرُوا، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنْ أَقِرَّهُمْ، فَإِنَّكَ أَسْلَمْتَ وَأَسْلَمُوا، وَهَاجَرْتَ وَهَاجَرُوا، وَجَاهَدْتَ وَجَاهَدُوا، فَلَمْ أَرَ لِي عَلَيْكُمْ فَضْلًا إِلَّا بِالنُّبُوَّةِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز ادا کی ، ابھی آپ صلى اللہ علیہ وسلم نماز ہی میں تھے کہ آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا پھر پیچھے کر لیا ، تو جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے کہا اے اللہ کے رسول صلى اللہ علیہ وسلم آپ نے اپنی اس نماز کچھ ایسا کیا ہے کہ جیسا آپ پہلے کسی نماز میں بھی نہیں کیا ۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے جنت کو دیکھا ، وہ میرے سامنے لائی گئی ، اور میں نے اس میں قریب آئے ہوئے خوشے دیکھے جسکے دانے کدو کی طرح کے تھے تو میں نے ان میں سے چننا چاہا ، تو اسکی طرف وحی کی گئی کہ پیچھے ہو جا وہ پیچھے ہٹ گئی ۔ پھر میرے سامنے تمہاری اور میرے درمیان جہنم پیش کی گئی ، حتى کہ میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا ، تو میں نے تمہاری طرف اشارہ کیا کہ پیچھے ہو جاؤ ، تو میری طرف وحی گئی کہ انہیں اسی حالت میں برقرار رکھیے ، کیونکہ آپ بھی اور وہ بھی مسلمان ہو چکے ہیں اور آپ نے بھی اور انہوں نے بھی ہجرت کی ہے ، اور آپ نے بھی اور انہوں نے بھی جہاد کیا ۔ تو میں نے دیکھا کہ مجھے تم پر نبوت کے علاوہ اور کوئی فضیلت حاصل نہیں ۔
[صحيح ابن خزيمة ج 2 ص 50 ح 892]
اسی طرح اللہ رب العالمین نے قرآن مجید فرقان حمید میں تو نہایت ہی واضح الفاظ میں فرمایا ہے :
أَوَ لَمْ يَرَوْاْ إِلَى مَا خَلَقَ اللّهُ مِن شَيْءٍ يَتَفَيَّأُ ظِلاَلُهُ عَنِ الْيَمِينِ وَالْشَّمَآئِلِ سُجَّداً لِلّهِ
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ اللہ تعالى نے جس قدر بھی مخلوق پیدا فرمائی ہے انکا سایہ دائیں اور بائیں اللہ کے لیے سجدہ کرنے کو بڑھتا ہے ۔
[النحل : 48]
یعنی اللہ تعالى کی تمام تر مخلوق کا سایہ موجود ہے ۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الاربعاء PM  04:34   
 2022-01-19
- 1043





