اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

کون سا اجماع حجت ہے؟

سوال

شیخ! اجماعِ صحابہ اور اجماعِ امت میں سے کون سا اجماع حجت ہے یا دونوں ہی حجت نہیں ہیں؟ اور اگر حجت ہیں تو کیا مطلقاً حجت ہیں؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

۱۔ کوئی بھی اجماع " حجت " نہیں ہوتا !

یعنی اجماع کو دلیل بنا کر مسائل کا استنباط و استخراج نہیں کیا جا سکتا !

۲۔ اجماع کی تعریف اہل فن نے یہ کی ہے کہ : کسی بھی دور کے تمام تر مجتہدین کتاب وسنت کی کسی نص سے مستنبط مسئلہ پر متفق ہو جائیں تو وہ اجماع کہلاتا ہے ۔

لیکن اپنی اس تعریف کے مطابق اجماع کو آج تک کوئی ثابت نہیں کرسکا ہے ، ہاں دعوے اجماع کے بہت سوں نے کیے ہیں ۔ مگر ہر دعوائے اجماع کی بنیاد اجماع سکوتی پر ہے ، جبکہ اجماع سکوتی کا سبھی انکار کرتے ہیں سوائے چند ایک لوگوں کے ۔

اجماع سکوتی یہ ہوتا ہے کہ چند مجتہدین امت نے ایک مسئلہ مستنبطہ از کتاب وسنت پر اتفاق کیا اور باقیوں کا اتفاق یا اختلاف معلوم نہ ہوا تو سمجھ لیا جاتا ہے کہ باقیوں نے سکوت یعنی خاموشی اختیار کی ہے چونکہ انکی خاموشی اقرار ہی ہے لہذا اجماع ہو گیا ۔

۳۔ آج کے دور میں ایک طبقہ ایسا بھی پیدا ہوا ہے کہ جو اجماع کے لیے کتاب وسنت کی دلیل کو ضروری نہیں سمجھتا ، وہ کہتے ہیں قرآن وحدیث میں ایک مسئلہ کی دلیل ہو یا نہ ہو اگر علماء ایک مسئلہ پر جمع ہو جائیں تو وہ اجماع ہے اور پھر وہ اسے مستقل بالذات حجت مانتے ہیں ۔ اور یہ بہت بڑی منہجی گمراہی ہے ۔

الغرض " اجماع " کی ذاتی کوئی حیثیث نہیں ! ، وہ کتاب وسنت کی دلیل کا محتاج ہے ، مگر اجماع اپنی شروط سمیت آج تک ثابت نہیں ہوا اور نہ ہی ایسا ہو سکتا ہے ، کون ہے جو دنیا بھر کے تمام تر مجتہدین امت کا کسی مسئلہ پر اتفاق نقل کرے ؟؟؟ جن لوگوں نے اجماع پر کتب لکھی ہیں انہوں نے بھی " اکثریت " کے اتفاق کو اجماع سے تعبیر کیا ہے ۔

 

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الاربعاء PM 04:54
    2022-01-19
  • 1159

تعلیقات

    = 7 + 4

    /500
    Powered by: GateGold