اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

تقلید کی تعریف کی وضاحت

سوال

تقلید کی جو تعریف آپ نے کی وہ ہم نے کبھی نہیں سنی آج تک تو سوائے آپ کے ہر عالم نے یہی تعریف کی ہے تقلید کی "کسی کی بلادلیل بات ماننا" تو ہم اسے کیسے سمجھیں؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

اولا: تقلید کی جو تعریف میں نے کی ہے اگر وہ آپ نے پہلے کسی سے نہیں سنی تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں!

ثانيا: بلا دلیل بات ماننا ، تقلید کی یہ تعریف بھی کسی حد تک صحیح ہے ، لیکن اپنے معنى پر واضح نہیں ، جسکی وجہ سے لوگ اسکی غلط توجیہات کر لیتے ہیں ۔

جس بات پر بھی وحی الہی سے دلیل نہیں ہوگی وہ وحی الہی کے موافق کیسے ہوسکتی ہے ؟ بلا دلیل بات ماننے کا مطلب ہے ایسی بات ماننا جس پر کتاب وسنت سے کوئی بھی دلیل موجود نہ ہو ! جتنی بھی بدعات ہیں سب ہی "بلا دلیل" ہوتی ہیں ۔ حتى کہ شرک بھی "بلا دلیل" ہی ہے ۔ اللہ تعالى نے خود فرمایا ہے :

 أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَاناً[الأنعام : 81]

یقینا تم نے اللہ کے ساتھ اسے شریک بنا لیا جس کے بارہ اس نے تم پر کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔

أَشْرَكُواْ بِاللّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً [آل عمران : 151]

انہوں نے اللہ کے ساتھ ساتھ اسے شریک بنا لیا جس کے بارہ اس نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً [الحج : 71]

اور وہ اللہ کے سوا اس کی عبادت کرتے ہیں جسکے بارہ میں اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری۔

اور کسے معلوم نہیں کہ شرک کتاب وسنت کی مخالفت ہے ! یعنی بلا دلیل بات کتاب وسنت کے منافی ومخالف ہوتی ہے ، اگر دین میں اسکا جواز موجود ہو تو وہ جواز کتاب وسنت سے ہی نکلے گا اور اسکی دلیل کتاب وسنت میں موجود ہوگی ۔

لیکن چونکہ یہ تعریف انتہائی مختصر الفاظ میں ہے لہذا لوگ اس میں اپنی طرف سے کچھ الفاظ کا اضافہ کرکے اصل مدعا ہی ختم کر دیتے ہیں ۔ مثلا کچھ لوگ آپ کو اسی تعریف میں "مطالبہ" کا اضافہ کرکے یوں تعریف کرتے نظر آئیں گے "کسی سے دلیل طلب کیے بغیر اسکی بات ماننا" تو یہ تقلید کی غلط تعریف ہے ، بلکہ یہ تقلید کی تعریف ہے ہی نہیں ۔ کیونکہ بلا دلیل بات ماننے کا مطلب کتاب وسنت کے خلاف کسی کی بات ماننا ہے ۔ جیسا کہ سابقہ سطور میں واضح کر چکا ہوں ۔

اور یہی معنى ابن ہمام حنفی نے اپنی کتاب تحریر میں بھی ان الفاظ سے ذکر کیا ہے :

الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إحْدَى الْحُجَجِ الْأَرْبَعِ الشَّرْعِيَّةِ بِلَا حُجَّةٍ مِنْهَا

ایسے شخص کی بات پر جس کا قول چاروں شرعی دلیلوں میں سے نہ ہو ان میں سے کسی کی دلیل کے بغیر عمل کرنا ۔

التقریر والتحبیر جـ3 صـ 340

یعنی ایسے شخص کی بات ماننا جسکی بات نہ تو قرآن ہو اور نہ ہی حدیث اور نہ ہی قرآن وحدیث سے کوئی دلیل اسکی بات پر موجود ہو ، تقلید کہلاتا ہے ۔

اس تعریف کا خلاصہ بھی یہی نکلتا ہے کہ " کتاب وسنت کے خلاف کسی کی بات ماننا"۔ کیونکہ جب بات نہ قرآن کی ہوگی نہ حدیث کی اور نہ ہی قرآن وحدیث سے اس بات پر کوئی دلیل ہوگی ، تو وہ قرآن وحدیث کے مخالف ہی ہوگی ! کیونکہ یہ دین کا معاملہ ہے ، اور دین کتاب وسنت میں محصور ہے ۔

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الخميس PM 12:05
    2022-01-20
  • 1196

تعلیقات

    = 7 + 4

    /500
    Powered by: GateGold