اعداد وشمار
مادہ
تقلید کی جامع و مانع تعریف
سوال
تقلید کی جامع ومانع تعریف کیا ہے؟ اور کیا اہل حدیث بھی مقلد ہیں؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
جامع ومانع تعریف ابن ہمام حنفی نے یوں کی ہے :
الْعَمَلُ بِقَوْلِ مَنْ لَيْسَ قَوْلُهُ إِحْدَى الْحُجَجِ بِلَا حُجَّةٍ
جسکا خلاصہ یہ بنتا ہے:
" قبول قول ينافي الكتاب والسنة"
ابن ہمام الحنفی نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں انکا ترجمہ یہ ہے " ایسے شخص کے قول پر بلا دلیل عمل کرنا جسکا قول دلائل شرعیہ ( کتاب وسنت) میں سے نہ ہو۔"
اس تعریف کو ذرا غور سے سمجھیں کہ ایسے شخص کا قول مان لیا جائے جسکا قول قرآن یا حدیث نہ ہو یعنی اللہ اور اسکے رسول کے علاوہ کسی اور کا قول مان لیا جائے اور پھر اسکے قول پر کوئی دلیل بھی نہ ہو ۔ یعنی اس نے جو بات کہی ہے اسکی دلیل کتاب وسنت میں موجود نہ ہو ۔ اگر اسکی بات کی دلیل کتاب وسنت میں موجود ہو گی تو وہ تقلید نہیں کہلائے گی ۔
تو غور فرمائیے کہ جس شخص کی بات نہ تو قرآن وحدیث ہو اور نہ ہی قرآن وحدیث کی کوئی دلیل اس کے قول پر موجود ہو تو پھر وہ قول کیا ہوگا ؟
یقینا وہ قول کتاب وسنت کے خلاف ہی ہوگا ،کیونکہ تقلید دینی امور میں ہوتی ہے دنیاوی میں نہیں ۔ اور اسی بات کو میں نے اپنے لفظوں میں لکھا تھا جسکا معنى یہ بنتا ہے کتاب وسنت کے خلاف کسی کا قول مان لینا،تقلید کہلاتا ہے ۔
تقلید کی اصطلاحی تعریف احناف کی معتبر کتب سے:
1:-حنفیوں کی معتبر کتاب ”مسلم الثبوت“میں لکھا ہے:
”التقلید: العمل بقول الغیرمن غیر حجةکاخذ العامی والمجتهد من مثله، فا لرجوع الی النبی علیہ الصلاٰة والسلام او الی ا الجماع لیس منہ و کذا العامی الی المفتی والقاضی الی العدول لا یجاب النص ذلک علیهما لکن العرف علی ان العامی مقلد للمجتهد، قال الامام: وعلیه معظم الاصولین“ الخ
تقلید کسی دوسرے کے قول پر بغیر (قرآن و حدیث کی) دلیل کے عمل کو کہتے ہیں۔جیسے عامی (کم علم شخص) اپنے جیسے عامی اور مجتھدکسی دوسرے مجتھد کا قول لے لے۔پس نبی علیہ الصلاة اولسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا(تقلید نہیں) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔امام (امام الحرمین الشافعی) نے کہا کہ” اور اسی تعریف پر علمِ اصول کے عام علماء(متفق)ہیں“۔ الخ (مسلم الثبوت ص۹۸۲طبع ۶۱۳۱ھ وفواتح الر حموت ج۲ ص۰۰۴)
2:-امام ابن ہمام حنفی (متوفی۱۶۸ھ) نے لکھا ہے:
”مسالة: التقلید العمل بقول من لیس قوله احدی الحجج بلا حجة منها فلیس الرجوع النبی علیہ الصلاة والسلام واالاجماع منه“
مسئلہ:تقلید اس شخص کے قول پر بغیر دلیل عمل کو کہتے ہیں جس کا قول (چار) دلائل میں سے نہیں ہے۔پس نبی علیہ الصلاةوالسلام اوراجماع کی طرف رجوع تقلید میں سے نہیں ہے۔
(تحریر ابنِ ہمام فی علم الاصول ج ۳ص۳۵۴)
نوٹ : بالکل یہی تعریف ابنِ امیر الحجاج الحنفی نے کتاب التقریروالتحبیرفی علم الاصول ج ۳ص ۳۵۴،۴۵۴ اور قاضی محمد اعلیٰ تھانوی حنفی نے کشاف الاصطلاحات الفنون ج ۲ص۸۷۱۱ میں بیان کی ہے کہ نبی علیہ الصلاةوالسلام اور اجما ع کی طرف رجو ع کرنا تقلید نہیں (کیونکہ اسے دلیل نے واجب کیا ہے)
3:-تقلید کی ایک اور مشہور اصطلاحی تعریف یہ کی گئی ہے: ”ھو عمل بقول الغیر من غیر حجة“
کسی دوسرے کی بات پر بغیر (قرآن وحدیث کی) دلیل کے عمل کرنا تقلید ہے۔
(ارشاد الفحول ص144، شرح القصیدة الامالیة لملا علی القاری حنفی و تفسیر القرطبی ۲۱۱۲)
4:-قاری چن محمد دیوبندی نے لکھا ہے: ”اور تسلیم القول بلا دلیل یہی تقلید ہے یعنی کسی قول کو بنا دلیل تسلیم کرنا، مان لینا یہی تقلید ہے“
(غیر مقلدین سے چند معروضات ص۱ عرض نمبر ۱)
5:-مفتی سعید احمد پالن پوری دیوبندی نے لکھا ہے:
کیونکہ تقلید کسی کا قول اس کی دلیل جانے بغیر لینے کا نام ہے۔
(آپ فتویٰ کیسے دیں گے؟ ص۶۷)
6:-اشرف علی تھانوی کے ملفوضات میں لکھا ہے:
ایک صاحب نے عرض کیا تقلید کی حقیقت کیا ہے؟ اور تقلید کسے کہتے ہیں؟ فرمایا : تقلید کہتے ہیں: ”اُمتی کا قول بنا دلیل ماننا“ عرض کیا کہ کیا اللہ اور رسول علیہ الصلاةوالسلام کی بات ماننا بھی تقلید ہے؟ فرمایا اللہ اور رسول علیہ الصلاةوالسلام کی بات ماننا تقلید نہیں بلکہ اتباع ہے۔
(الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ ملفوضات حکیم الامت ج۳ص۹۵۱ ملفوض:۸۲۲)
7:-مفتی احمد یار نعیمی حنفی بریلوی لکھتے ہیں:
”مسلم الثبوت میں ہے ، ”التقلید العمل بقول الغیر من غیر حجة“
اس تعریف سے معلوم ہوا کہ حضورعلیہ الصلاةوالسلام کی اطاعت کو تقلید نہیں کہہ سکتے کیونکہ انکا ہر قول دلیل ِ شرعی ہے (جبکہ) تقلید میں ہوتا ہے دلیل ِ شرعی کو نہ دیکھنا لہذا ہم نبی علیہ الصلاةوالسلام کے اُمتی کہلائیں گے نہ کے مقلد۔اسی طرح صحابہ کرام اور ائمہ دین حضورعلیہ الصلاةوالسلام کے اُمتی ہیں نہ کہ مقلداسی طرح عالم کی اطاعت جو عام مسلمان کرتے ہیں اس کو بھی تقلید نہ کہا جائے گاکیونکہ کوئی بھی ان علماءکی بات یا ان کے کام کواپنے لئے حجت نہیں بناتا، بلکہ یہ سمجھ کر ان کی بات مانتا ہے کہ مولوی آدمی ہیں کتاب سے دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے۔۔۔
( جاءالحق ج۱ ص۶۱ طبع قدیم)
8:-غلام رسول سعیدی نے لکھا ہے: تقلید کے معنی ہیں(قرآن و حدیث کے) دلائل سے قطع نظر کر کے کسی امام کے قول پر عمل کرنا اور اتباع سے مراد یہ ہے کہ کسی امام کہ قول کوکتاب و سنت کہ موافق پا کراور دلائل ِ شرعیہ سے ثابت جان کراس قول کو اختیار کر لینا
(شرح صحیح مسلم ج۵ص۳۶)
9:-سرفرازخان صفدر دیوبندی لکھتے ہیں:
اور یہ طے شدہ بات ہے کہا کہ اقتداءو اتباع اور چیز ہے اور تقلید اور چیز ہے
(المنہاج الواضح یعنی راہ سنت ص۵۳)
10:-مام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
تقلید ایسی بات کے ماننے کو کہتے ہیں جس کی حیثیت اور ماخذ معلوم نہ ہو۔ ایسی بات کے ماننے کو علم نہیں کہتے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے ”جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں“ اس (آیت) میں اللہ نے جاننے کا حکم دیا ہے نہ کہ گمان اور تقلید کا ۔
(فقہ اکبر للشافعی رحمہ اللہ ص۰۱)
بریلویوں،دیوبندیوں اور علمِ اصول کے علماءکی ان تعریفوں سے درج باتیں ثابت ہوتی ہیں:
1:-کسی دوسرے شخص کی بات پر (قرآن و حدیث کی) دلیل کے بغیر عمل کرنا ”تقلید “ ہے۔
2:-احادیث پر عمل کرنا تقلید نہیں۔
3:-اجما ع پر عمل کرنا تقلید نہیں۔
4:-علماءکی بات پر( دلیل جان کر) عمل کرنا تقلید نہیں بلکہ یہ اتباع کہلاتا ہے۔
5:-اسی طرح قاضی کا گواہوں کی طرف اور عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا بھی تقلید نہیں۔
6:-صرف اس گمان اور قیاس پر امام کی اندھا دھند تقلید کرنا کہ اُس کی بات کتاب و سنت کے مطابق ہو گی باطل ہے کیونکہ اللہ نے جاننے کا حکم دیا ہے نہ کے گمانوں اور قیاس آرائیوں کا ۔
7:- تقلید اور اتباع میں فرق ہے۔
مقلدین ہر جگہ یہ شورمچاتے نظر آتے ہیں کہ فلاں غیر مقلد نے اپنے فلاں عالم کی کتاب سے استفادہ کر لیا یا فلاں عالم سے مسئلہ پوچھ لیا اس لئیے وہ اُس عالم کا مقلد بن گیا ہے۔۔۔۔۔ جبکہ آلِ تقلید کے اپنے اکابرین نے تقلید کی جو تعریف کی ہے اُس کے مطابق دلیل کے ساتھ کسی عالم کی بات بیان کرنے یا اس پر عمل کرنے کو تقلید کہتے ہی نہیں۔ ہم مقلدین سے پوچھتے ہیں کہ اگر ایک حنفی شخص تقی عثمانی سے کوئی مسئلہ پوچھتا ہے اور مولانا کے بتا ئے ہوئے مسئلے پر عمل بھی کرتا ہے تو وہ کس کا مقلد کہلائے گا، تقی عثمانی کا یا امام ابو حنیفہ کا؟؟؟ ظاہری بات ہے کہ وہ امام ابوحنیفہ کا ہی مقلد کہلائے گا یعنی کسی عالم سے مسئلہ پوچھنا تقلید نہیں، اگر یہ تقلید ہے تو پھر اسوقت دنیا میں کوئی ایک بھی حنفی موجود نہیں بلکہ سب اپنے اپنے علماء کے مقلد ہیں۔۔۔۔
فما کان جوابکم فھوجوابنا
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الخميس PM  12:19   
 2022-01-20
- 1500





