اعداد وشمار
مادہ
فقہ میں تحقیق و علم کا منہج
سوال
فقہی احکام و مسائل میں تحقیق کا درست منہج کیا ہے ؟ عالم دین بننے کے لئے کون سے متون یاد کرنا ضروری ہیں اور کن علوم پر زیادہ توجہ دینی چائے؟ کیا طالب العلم کو مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک مذہب پر تفقہ کرنی چاہیے یا آیات الاحکام و احادیث الاحکام کی تفہیم ہی کافی ہے ؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
فقہی مسائل کی تحقیق کرنے کے لیے سلف صالحین کا منہج اپنائیے جو کہ عین منہج نبوی ہے۔ سلف صالحین نے کتاب وسنت سے استنباط و استخراج کے لیے جو منہج اور طریقہ کار اپنایا اسے اصول فقہ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ وہ قواعد اجتہاد ہیں جو اسلاف نے کتاب وسنت سے اخذ کیے ہیں اور انہی قواعد کی روشنی میں وہ مسائل کا استخراج کیا کرتے تھے۔ آپ بھی انہی قواعد کو اپنائیے اور کسی بھی مسئلہ کی تحقیق کیجئے۔
اصول فقہ یا منہج استنباط میں بھی کچھ اختلاف پایا جاتا ہے۔ لیکن وہ بہت کم ہے۔ فقہ کے جن اصولوں اور قاعدوں میں اختلاف پایا جاتا ہے آپ ان قواعد کی بھی تحقیق کریں اور جو قاعدہ کتاب وسنت سے ماخوذ ہو اسے قبول کریں اور جس قاعدہ پر کتاب وسنت کی دلیل موجود نہ ہو اسے رد کر دیں۔ اگر دونوں متضاد قاعدے کوئی نہ کوئی دلیل رکھتے ہوں تو قواعد ترجیح کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک کو ترجیح دیں اور اسے اپنا لیں۔ اور دوسرے کو مرجوح ہونے کی بناء پر ترک کر دیں۔
عالم دین بننے کے لیے اپنی تمام تر توجہ وحی الہی کو حفظ کرنے اور اسے سمجھنے پہ لگا دیں۔ ہر پیش آمدہ مسئلہ کا حل وحی الہی سے تلاش کریں۔ کسی بھی مسئلہ کا حل آپ کو خود اگر وحی سے نہ مل رہا ہو تو اہل علم سے سوال کریں‘ سلف کی کتب کا مطالعہ کریں اور دیکھیں کہ انہوں نے اس مسئلہ کا کیا حل پیش کیا ہے اور کس دلیل کی بنیاد پر وہ حل نکالا ہے۔ یعنی اس وقت بھی آپکی توجہ صرف حل پہ نہیں بلکہ اس حل کی دلیل پہ ہونی چاہیے اور اس دلیل سے وہ مسئلہ کیسے حل کیا گیا یعنی وجہ استنباط و استدلال کیا ہے؟ اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔
کتاب اللہ یعنی قرآن مجید فرقان حمید کو حفظ کریں اسکے بعد احادیث احکام کی جامع کتاب بلوغ المرام حفظ کریں پھر سنن أبی داود اور صحیح البخاری کو زبانی یاد کریں۔
متون حدیث اور آیات قرآنیہ یاد کرنے کا ایک نہایت ہی آسان طریقہ یہ ہے کہ دن بھر میں کوئی بھی کام کریں تو اس سے متعلق آیت یا حدیث کو اپنے ذہن میں لائیں اسے دل ہی دل میں دھرائیں۔ ایسا کرنے سے صرف ایک ماہ میں ہی آپ بہت سی احادیث اور آیات رٹا لگائے بغیر اچھی طرح یاد کر چکے ہونگے اور قوت استحضار میں بھی اضافہ ہوگا۔
مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک مذہب کو پڑھنے سے قبل وحی الہی یعنی کتاب وسنت کا اس قدر فہم حاصل کر لیں کہ ان مذاہب میں سے غث وسمین / صحیح وسقیم کو پرکھنے کی صلاحیت آپ میں پیدا ہو جائے۔ اس سے قبل اگر کسی مذہب فقہی کو پڑھیں گے تو خدشہ ہے کہ اس خاص مذہب سے مرعوبیت کا شکار ہو جائیں گے۔
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-     
الخميس PM  03:00   
 2022-01-20
- 1139





