اعداد وشمار
مادہ
بیوی کی دبر میں جماع کرنا
سوال
کیا خاوند کے لیے جائز ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنی بیوی سے دبر ( باخانہ کے راستہ ) میں جماع کرے ؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
بیوی کی دبر میں جماع کرنا شریعت نے حرام قرار دیا ہے ۔ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا
جو شخص اپنی بیوی سے دبر میں جماع کرتا ہے وہ ملعون ہے ۔
سنن أبی داود : 2162
نیز فرمایا :
لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى رَجُلٍ أَتَى رَجُلًا أَوْ امْرَأَةً فِي الدُّبُرِ
اللہ تعالى اس شخص کی طرف نہیں دیکھیں گے جو کسی مرد یا عورت سے دبر میں جماع کرے ۔
جامع الترمذی : 1166
اور فرمایا :
مَنْ أَتَى حَائِضًا أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا أَوْ كَاهِنًا فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
جو شخص حائضہ سے یا دبر کے راستہ عورت سے جماع کرے ، یا کاہن کے پاس جائے ، تو گویا اس نے محمد صلى اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ شریعت کا انکار کر دیا ہے۔
سنن الترمذی : 135
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الخميس PM 06:08
2022-01-20 - 879





