اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

کسی اور کا خیال دل میں لا کر بیوی سے جماع کرنا

سوال

SEX (جماع) کے دوران کسی اور کا خیال ذہن میں لا کر یا اسکے ساتھ سیکس کرنے کے بارہ میں باتیں کرکے ہمبستری کرنا اسلام میں جائز ہے؟  مثلا مرد اپنی بیوی سے مباشرت کے دوران کسی اور عورت سے جماع کا تصور کرے یا عورت اپنے ہی خاوند سے جماع کے دوران آنکھیں بند کرکے کسی اور سے سیکس کرنے کا تصور کرے؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

کسی بھی مرد یا عورت کے لیے اپنے شریک حیات سے جماع کے دوران کسی دوسرے کا خیال دل میں لا کر اس سے لذت حاصل کرنے کا تصور کرنا کبیرہ گناہ ہے۔

اللہ سبحانہ وتعالى نے مرد کے لیے غیر محرم عورت کو دیکھنا اور عورت کے لیے غیر محرم مرد کو دیکھنا حرام قرار دیا ہے۔ اللہ تعالى کا ارشاد گرامی ہے:

قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ

مؤمن مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور ا پنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ انکے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ اللہ تعالى یقینا انکے اعمال سے خوب باخبر ہیں۔

[النور : 30]

عورتوں کے لیے حکم دیا:

وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ

اور مؤمنہ عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ بھی اپنی نگاہوں کو پست رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔

 [النور : 31]

سیدنا جریر بن عبد اللہ البجلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظْرَةِ الْفَجْأَةِ؟ فَقَالَ: «اصْرِفْ بَصَرَكَ»

میں نے رسول ا للہ صلى اللہ علیہ وسلم سے (غیر محرم پہ) اچانک نظر پڑ جانے کے بارہ میں پوچھا تو آپ ﷑ نے فرمایا: اپنی نگاہ کو پھیر لے۔

سنن أبی داود :2148

اسی طرح رسول اللہ ﷑ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا:

«يَا عَلِيُّ لَا تُتْبِعِ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ، فَإِنَّ لَكَ الْأُولَى وَلَيْسَتْ لَكَ الْآخِرَةُ»

اے علی! نظر کو نظر کے پیچھے نہ لگا (یعنی اگر کبھی کسی غیر محرم پہ اچانک نظر پڑ جائے تو مسلسل نہ دیکھتا رہ) کیونکہ پہلی (بار جو اچانک نظر پڑی ہے) وہ تیرے لیے (معاف ) ہے اور اسکے بعد والی (معاف) نہیں۔

سنن أبی داود:2149

جس طرح کسی عورت کو کھلی آنکھوں سے دیکھنا حرام ہے اسی طرح کسی عورت کو تصور میں لانا بھی حرام ہے۔ رسول اللہ ﷑ کا ارشاد گرامی ہے:

«لَا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، لِتَنْعَتَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا»

کوئی عورت کسی دوسری عورت سے ملاقات کرنے کےبعد (اسکا حلیہ اور خد وخال) اپنے خاوند کے سامنے اس طرح سے بیان نہ کرے کہ گویا وہ(اس کا خاوند) اس (عورت) کو دیکھ رہا ہے۔

سنن أبی داود:2150

اور اگر کبھی کسی نامحرم پہ نظر پڑ جائے اور اسکے دل میں شہوانی جذبات بیدار ہوں تو  وہ اپنی شریک حیات سے اپنی طلب پوری کر لے تاکہ شیطانی وسوسے دور ہو جائیں۔

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً فَدَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ لَهُمْ: «إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ فَإِنَّهُ يُضْمِرُ مَا فِي نَفْسِهِ»

نبی محترم ﷑ کی نظر کسی عورت پہ پڑی تو اسکے فورا بعد آپ ﷑ ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس چلے گئے اور اپنی حاجت پوری کی ۔ پھر انکے ہاں سے نکلے اور اپنے ساتھیوں کی طرف تشریف لائے اور ان سے فرمایا" یقینا عورت شیطان کی صورت سامنے آتی ہے, تو جو بھی ایسا کچھ محسوس کرے تو وہ اپنی اہلیہ کے پاس چلا جائے, کیونکہ ایسا کرنا اسکے دل میں پیدا ہونے والی خواہشات کو ختم کر دے گا۔

سنن أبی داود: 2151

اور اگر کوئی شخص کسی نا محرم عورت کو دیکھے اور پھر اپنی بیوی سے جماع کرتے ہوئے یہ تصور کرے کہ میں اسی نامحرم عورت سے مباشرت کر رہا ہوں اور اس سے لذت اٹھا رہا ہوں تو یہ کبیرہ گناہ  اور نفس کا زنا ہے۔

رسول اللہ ﷑ فرماتے ہیں:

                «إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَزِنَا الْعَيْنَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ الْمَنْطِقُ، وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ وَيُكَذِّبُهُ».

اللہ تعالى نے ابن آدم پر زنا میں سے اسکا حصہ لکھ  دیا ہے۔ وہ لا محالہ اسے پالے گا۔ آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے، اور زبان کا زنا بولنا (باتیں کرنا) ہے، اور دل تمنا کرتا اور خواہش کرتا ہے، اور شرمگاہ اسکی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

سنن أبی داود: 2152

اس حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ نا محرم کی طرف دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے ، اور اس سے باتیں کرنا زبان کا زنا ہے، اور دل میں آرزوئیں اور تمنائیں لانا اور تصورات وخیالات پیدا کرنا نفس کا زنا ہے۔

اور جب دین اسلام کسی بھی نا محرم کی طرف دیکھنے کی اجازت نہیں دیتا تو یہ کیونکہ جائز ہوسکتا ہے کہ کوئی آنکھیں بند کرکے کسی نامحرم کے جسم کو تصورات کی دنیا میں اپنے سامنے لائے اور اس سے جماع کرے۔ یقینا یہ بہت قبیح عمل اور حرام کام ہے۔

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الخميس PM 06:16
    2022-01-20
  • 3416

تعلیقات

    = 7 + 3

    /500
    Powered by: GateGold