اعداد وشمار
مادہ
دوبارہ جماع سے قبل غسل کرنا ضروی ہے؟
سوال
مباشرت کے بعد غسل کب کیا جائے؟ اگر مرد ایک مرتبہ ہمبستری کرنے کے بعد دوسری مرتبہ جماع کا ارادہ رکھے تو پہلے غسل کرنا ضروری ہے ؟ یا غسل کے بغیر بھی ملاپ کیا جاسکتا ہے؟
الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب
جماع کے بعد جب آسانی ہو غسل کر لیا جائے۔ ایک مرتبہ جماع کے بعد دوبارہ جماع کرنے کے لیے غسل جنابت کرنا ضروری نہیں ہے۔ البتہ بہتر ہے کہ وضوء کر لیا جائے۔
سلیمان بن یسار نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس شخص کے بارہ میں پوچھا جو صبح تک جنبی ہوتا ہے کہ کیا وہ اسی حالت میں روزہ رکھ لے؟ تو انہوں نے فرمایا:
كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ، ثُمَّ يَصُومُ»
رسو ل اللہ ﷺ احتلام کے علاوہ (یعنی اپنی بیوی سے صحبت کرنے کی وجہ سے ) حالت جنابت میں صبح کرتے, پھر روزہ رکھتے۔
صحیح مسلم:1109, سنن النسائی:183
یعنی کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا کہ سحری تک رسول اللہ ﷺ جنابت کی حالت میں ہی رہتے۔ لہذا غسل کو لیٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔ البتہ بہتر ہے کہ جنابت کی حالت میں سونےیا کچھ کھانے پینے سے قبل وضوء کر لیا جائے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَنَامَ، تَوَضَّأَ» تَعْنِي وَهُوَ جُنُبٌ
جب رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم جنابت کی حالت میں ہوتے اور کھانا یا سونا چاہتے تو وضوء فرما لیتے۔
سنن ابی داود: 224
لیکن اگر جنابت کی حالت میں کوئی شخص سو جائے اور وضوء بھی نہ کرے بلکہ پانی کو ہاتھ تک بھی نہ لگائے تو بھی کوئی حرج نہیں۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
«كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَمَسَّ مَاءً»
رسول اللہ ﷺ پانی کو چھوئے بغیر جنابت کی حالت میں ہی سو جایا کرتے تھے۔
سنن أبی داود:228
ایک سے زائد مرتبہ صحبت کرنے کے بعد صرف ا یک ہی مرتبہ غسل کرنے کے بارہ میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ «يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، فِي اللَّيْلَةِ الوَاحِدَةِ، وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ»
اللہ کے نبی ﷺ ایک ہی رات میں اپنی تمام تر ازواج سے مباشرت فرماتے, جبکہ اس وقت انکی نو (۹) بیویاں تھیں۔
صحیح البخاری: 284
صحیح مسلم میں وضاحت ہے :
«أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ»
نبی ﷺ اپنی ازواج سے ایک ہی غسل سے مباشرت فرماتے۔
صحیح مسلم:309
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جتنی مرتبہ بھی مباشرت کی جائے اسکے لیے آخر میں ایک مرتبہ غسل کرنا ہی کافی ہے۔ ہرمرتبہ الگ سے غسل کرنے کی حاجت نہیں۔
البتہ اگر کوئی دوبارہ صحبت کا آروز مند ہو تو وہ دوسری مرتبہ ہمبستری سے قبل اگر وضوء کر لے تو بہتر ہے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ، ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يُعَاوِدَ، فَلْيَتَوَضَّأْ بَيْنَهُمَا وُضُوءًا»
جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ سے ملاپ کرے اور پھر دوبارہ کرنے کی خواہش ہو تو دونوں کے درمیان وضوء کر لے۔
سنن أبی داود: 220
صحیح ابن حبان میں وضاحت ہے:
فَإِنَّهُ أَنْشَطُ لِلْعَوْدِ
(دوبارہ جماع سے قبل وضوء کرنا) دوبارہ کرنے کے لیے زیادہ چستی پیدا کرتا ہے۔
صحیح ابن حبان: 1211
هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم
-
الخميس PM 06:34
2022-01-20 - 817





