اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
280
فتاوى
58
مقالات
188
خطبات

مادہ

سنی لڑکی اور شیعہ لڑکے کی شادی میں وکیل بننا

سوال

 میرے ایک عزیز کی بیٹی کی شادی ہوئی جس میں مجھے وکیل نامزد کیا گیا۔ مجھے علم تھا کہ لڑکا شیعہ ہے مگر شیعیت ترک کرکے سنی ہوگیا ہے سو لڑکی کے والد کی یقین دہانی پر یہ نکاح منعقد ہو گیا مگر بعد ازاں لڑکا اپنی بات سے منحرف ہوگیا اور بہ دستور اپنے مسلک پر قائم ہے ۔ میں اس ضمن میں پریشان ہوں کہ مجھ سے غلطی ہوئی یا اعتماد کا نقصان ہوا ہے۔ گناہ گاری سرزد ہوئی ہے تو اس کا ازالہ کیا ہے؟ واضح رہے کہ لڑکی کے والدین اس شادی کو منسوخ کرنے کے خلاف ہیں بلکہ اس موضوع پر بات چیت تک کرنے کو تیار نہیں۔ یہ جوڑا والدین بھی بن چکا ہے۔

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

بشرط صحت سوال

جس وقت یہ نکاح منعقد ہوا اس وقت ظاہری طور پر وہ لڑکا سنی مسلمان تھا ، دلوں کا بھید تو اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، لہذا اس وقت شادی، شادی میں وکیل بننا، گواہ بننا، سب کچھ درست تھا۔ اس میں کوئی گناہ والی بات نہیں ۔ اور نکاح کے منعقد ہو جانے کے بعد لڑکا اگر مسلک بدل لیتا ہے یا مرتد بھی ہو جاتا ہے تب بھی شادی کے گواہان یا وکلاء پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں ہے۔

 

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الخميس PM 10:35
    2022-01-20
  • 842

تعلیقات

    = 8 + 4

    /500
    Powered by: GateGold