میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 148233
موجود زائرین : 27

اعداد وشمار

14
اسباق
47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
278
فتاوى
56
مقالات
188
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

خاوند یا بیوی کا ایک دوسرے کا بدن کہاں کہاں سے چوم سکتے ہیں؟

سوال

کیا خاوند یا بیوی ایک دوسرے کے ناف سے نیچے اور پیچھے سرین ( ہپس ) کو چوم سکتے ہیں ک نہیں ؟ یعنی شرمگاہ کے ارد گرد؟ اور کیا مرد عورت کی شرمگا میں انگلی داخل کر سکتا ہے یا نہیں ؟ براہ کرم احادیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں  شکریہ

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

اللہ سبحانہ وتعالى نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کے لیے باعث تسکین بنایا ہے:

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا

وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اسکی بیوی بنائی تاکہ وہ اس کی طرف سکون حاصل کرے۔

 [الأعراف : 189]

اور زوجین کو ایک دوسرے سے اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے ہمہ قسم انداز اپنانے کی کھلی اجازت دیتے ہوئے فرمایا:

نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُواْ حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ

تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں ، سو اپنی کھیتی میں جیسے چاہو ، آؤ۔

 [البقرة : 223]

اور بوس کنار بھی جنسی تسکین حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے، سو اس میں کسی قسم کی قید نہیں ہے، ہاں انسان مکارم اخلاق کو نہ بھولے اور گندگی میں منہ نہ مارے جس کی نہ تو فطرت اجازت دیتی ہے اور نہ ہی شریعت،  جیسا کہ سوال نمبر 72 میں تفصیل سے بیان ہو چکا ہے۔ شرعی طور پہ ممنوع کاموں کو چھوڑ کر زوجین ایک دوسرے سے کھیل کود کے کے تمام تر انداز اپنا سکتے ہیں۔ ان پہ کوئی پابندنہیں ہے

لیکن دخول (یعنی جماع ) کے لیے ایک ہی جگہ (یعنی عورت کی اگلی شرمگاہ) متعین ہے، البتہ اس جگہ تک پہنچنے کا راستہ متعین نہیں فرمایا بلکہ ہر انسان کو اختیار دیا کہ وہ جو راستہ چاہے اپنا لے ، لیکن اپنی منزل نہ بھولے:

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ أَوْهَمَ إِنَّمَا كَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ مَعَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ يَهُودَ وَهُمْ أَهْلُ كِتَابٍ وَكَانُوا يَرَوْنَ لَهُمْ فَضْلًا عَلَيْهِمْ فِي الْعِلْمِ فَكَانُوا يَقْتَدُونَ بِكَثِيرٍ مِنْ فِعْلِهِمْ وَكَانَ مِنْ أَمْرِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَنْ لَا يَأْتُوا النِّسَاءَ إِلَّا عَلَى حَرْفٍ وَذَلِكَ أَسْتَرُ مَا تَكُونُ الْمَرْأَةُ فَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ أَخَذُوا بِذَلِكَ مِنْ فِعْلِهِمْ وَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ يَشْرَحُونَ النِّسَاءَ شَرْحًا مُنْكَرًا وَيَتَلَذَّذُونَ مِنْهُنَّ مُقْبِلَاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ فَلَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْهُمْ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَذَهَبَ يَصْنَعُ بِهَا ذَلِكَ فَأَنْكَرَتْهُ عَلَيْهِ وَقَالَتْ إِنَّمَا كُنَّا نُؤْتَى عَلَى حَرْفٍ فَاصْنَعْ ذَلِكَ وَإِلَّا فَاجْتَنِبْنِي حَتَّى شَرِيَ أَمْرُهُمَا فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ أَيْ مُقْبِلَاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ يَعْنِي بِذَلِكَ مَوْضِعَ الْوَلَدِ

سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات سمجھی ہے کہ انصاری لوگ بت پرست تھے اور یہودی اہل کتاب تھے اور انصاری لوگ یہودیوں کو علم میں اپنے سے افضل سمجھتے تھے لہذا بہت سے کاموں میں انکی پیروی کرتے تھے ۔ اور اہل کتاب کے ہاں یہ بات رائج تھی کہ وہ عورتوں کے ساتھ صرف ایک ہی طریقہ سے جماع کرتے تھے اور اس سے عورت زیادہ چھپی رہتی تھی ۔ اور انصاریوں نے بھی ان ہی سے یہ بات اخذ کی تھی اور یہ قریشی لوگ عورتوں سے کھل کر جماع کرتے اور آگے سے پیچھے سے اور چت لٹا کر جماع کرتے تو جب مہاجرین مدینہ میں آئے تو ان میں سے ایک آدمی نے انصاری عورت سے شادی کر لی تو وہ اپنے طریقے سے اس کے ساتھ جماع کرنا چاہتا تھا لیکن اسکی بیوی اس بات کا انکار کرتی تھی اور کہتی کہ ہم صرف ایک ہی انداز سے جماع کے قائل ہیں لہذا وہی طریقہ اپناؤ یا مجھ سے دور رہو ۔ حتى کہ انکا معاملہ طول پکڑ گیا اور نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم تک جا پہنچا تو اللہ تعالى نے یہ آیت نازل فرمائی: " نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ " تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں لہذا تم جس طریقے سے چاہو ان سے جماع کرو ۔ یعنی خواہ آگے سے خواہ پیچھے سے خواہ لٹا کر یعنی اولاد والی جگہ سے ۔

سنن ابي داود كتاب النكاح باب جامع النكاح (2164)

 اس حدیث میں یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جماع کرنے کے تمام تر اسلوب جائز و درست ہیں بشرطیکہ جماع وہاں سے کیا جائے جہاں سے اولاد کا حصول ممکن ہوتا ہے ۔ اور وہ صرف ایک ہی راستہ یعنی فرج کا راستہ ۔

 

 

 

هذا، والله تعالى أعلم، وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم، والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وبارك وسلم

  • الخميس PM 06:29
    2022-01-20
  • 4029

تعلیقات

    = 8 + 5

    /500
    Powered by: GateGold