تازہ ترین
رجوع کیے بغیر طلاق => مسائل طلاق ماہ بہ ماہ طلاق => مسائل طلاق حالت حیض میں طلاق => مسائل طلاق طلاق کی عدت => مسائل طلاق بدعی طلاق => مسائل طلاق حالت نفاس میں طلاق => مسائل طلاق بیک وقت تین طلاقیں => مسائل طلاق مباشرت کے بعد طلاق => مسائل طلاق اللہ تعالیٰ کی معیت => مسائل عقیدہ ایک مجلس کی تین طلاقیں => مسائل طلاق

میلنگ لسٹ

بريديك

موجودہ زائرین

باقاعدہ وزٹرز : 50655
موجود زائرین : 10

اعداد وشمار

47
قرآن
15
تعارف
14
کتب
272
فتاوى
54
مقالات
187
خطبات

تلاش کریں

البحث

مادہ

نوازل میں بلا دلیل فتوى ماننا تقلید ہے؟

سوال:

کیا نوازل میں علماء کے فتاوی بغیر دلیل کے ماننا تقلید ہے؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

سب سے پہلے تو یہ جان لیجئے کہ تقلید کتاب وسنت کے منافی بات ماننے کا نام ہے، (تفصیل کے  لیے فتوى نمبر 64 ، 65 ، 66 ، اور 67 ملاحظہ فرمائیں۔)کتاب وسنت سے موافق کوئی فتوى یا قول مان لینا تقلید نہیں کہلاتا۔

نوازل میں اہل علم کی ذمہ داری ہے کہ وہ وحی الہی یعنی کتاب وسنت کی نصوص سے استنباط کرکے مسائل کا حل پیش کریں،کہ اللہ سبحانہ وتعالى نے وحی الہی ہی کی پیروی کرنے کا حکم دیا ہےاور غیر وحی کی اتباع سے منع فرمایا ہے۔ امام الانبیاء جناب محمد مصطفى صلى اللہ علیہ وسلم کو بھی یہی حکم تھا:

اتَّبِعْ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ

جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی جانب سے وحی کیا گیا ہے اس کی پیروی کر۔

سورۃ الأنعام: 106

اور نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم اسی حکم ربانی پہ عمل پیرا تھے:

إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَى إِلَيَّ 

میں صرف اور صرف اپنی طرف کی گئی وحی کی ہی پیروی کرتا ہوں

سورۃ الأنعام: 50 ، سورۃ یونس: 15، سورۃ الأحقاف: 9

اور اسی بات کا اعلان واظہار کرنے کا اللہ تعالى  نے حکم فرمایا:

قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَى إِلَيَّ مِنْ رَبِّي

کہہ دیجئے کہ میں تو صرف وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی جانب سے مجھے کی جاتی ہے۔

سورۃ  الأعرف : 176

اور اہل ایمان سے بھی باری تعالى  کا یہی مطالبہ ہے:

اتَّبِعُوا مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ 

جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو، اور اسکے سوا دیگر اولیاء کی پیروی نہ کرو، تم کم ہی نصیحت حاصل کرتے ہو۔

سورۃ الأعراف: 3

اوریہ بات واضح ہے کہ  وحی الہی کتاب وسنت میں محصور ومقصور ہے، گویا اللہ تعالى نے صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا حکم دیا ہے۔ لہذا اہل ایمان پہ واجب ہے کہ اپنے تمام تر دینی معاملات میں کتاب وسنت سے رہنمائی حاصل کریں، اور اگر وہ بعض مسائل کا حل خود قرآن وسنت سے تلاش نہ کر سکیں تو ایسے لوگوں سے سوال کریں جو کتاب وسنت کی روشنی میں اس مسئلہ کا حل بتا سکیں:

 فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

 اگر تم نہیں جانتے تو اہل ذکر (جاننے والوں) سے پوچھ لو۔

سورۃالنحل: 43، سورۃ الأنبیاء: 7

اور اہل ذکر کو بھی اللہ تعالى نے پابند کیا ہے کہ وہ بلا علم کوئی بات نہ کہیں علم یعنی وحی الہی کی روشنی میں انہیں مسئلے کا حل معلوم ہے تو بیان کردیں ، نہیں تو کسی ایسے کی طرف رہنمائی کر دیں جو جانتا ہو، یا اپنی لا علمی کا اظہار کر دیں، اپنی طرف سے اللہ کے دین میں کسی کام کو حلال یا حرام قرار دینے کا اختیار کسی کے پاس بھی نہیں ہے:

وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَذَا حَلَالٌ وَهَذَا حَرَامٌ لِتَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ

اپنی زبانوں کے جھوٹ کہنے کی وجہ سے یہ نہ کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام، تاکہ تم اللہ پر جھوٹ باندھو، بے شک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ، فلاح نہیں پاتے۔

سورۃ النحل: 116

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَنْ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ 

کہہ دیجیئے میرے رب نے صرف ظاہری وباطنی فحاشی ، گناہ، ناحق کسی پہ ظلم کرنےاورتمہارے اللہ کےساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہرانے کہ جس کی اللہ نےکوئی سند نہیں اتاری، اور تمہارے اللہ کے ذمہ ایسی بات لگا دینے کو جسے تم نہیں جانتے، حرام قرار دیا ہے۔

سورۃ  الأعراف: 33

اسی طرح رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم سے متعلق بلا ثبوت کوئی بات کر دینا بھی حرام ہے، کیونکہ رسول اللہ صلى اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذی شان ہے:

لاَ تَكْذِبُوا عَلَيَّ، فَإِنَّهُ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ فَلْيَلِجِ النَّارَ

مجھ پہ جھوٹ مت باندھو، جس نے مجھ پہ جھوٹ باندھا وہ جہنم میں جائے۔

صحیح البخاری: 106

مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ

جو مجھ پہ جان بوجھ کر جھوٹ باندھے ، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

صحیح البخاری: 107

مَنْ تَعَمَّدَ عَلَيَّ كَذِبًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ

جس نے عمدا مجھ پہ جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

صحیح البخاری: 108

مَنْ يَقُلْ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ

جس نے مجھ پہ وہ بات کہی جو میں نے نہ کہی ہو، تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔

صحیح البخاری : 109

مَنْ حَدَّثَ عَنِّي بِحَدِيثٍ يُرَى أَنَّهُ كَذِبٌ، فَهُوَ أَحَدُ الْكَاذِبِينَ

جس نے میرے متعلق کوئی ایسی بات بیان کی جس کے جھوٹ ہونے کا اسے گمان تھا، تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔

مقدمہ صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ: 38، جامع الترمذی: 2662

لہذا اہل علم پہ واجب ہے کہ جدید پیش آمدہ مسائل کا حل وحی الہی سے تلاش کریں، نصوص وحی کی عبارات و دلالات کو سمجھیں، انکے اقضاء و اشارات پہ غور کریں، اور اللہ کے عطا کردہ ملکہ اجتہاد واستنباط کو بروئے کار لاتے ہوئے نصوص وحی سے مسائل حل کریں اور قوم کی رہنمائی کریں۔

اور جب علماء کرام نوازل میں اس طرح کتاب وسنت سے استنباط کرکے مسئلہ بتائیں گے تو ان کے فتوى کی اتباع تقلید نہیں ہوگی بلکہ کتاب وسنت کی اتباع ہوگی۔کیونکہ یہ حل انہوں نے خود اپنی طرف سے نہیں گھڑا بلکہ اللہ کی ناز ل کردہ شریعت خالدہ کا دیا ہوا حل ہے جسے انہوں نے صرف تلاش کیا ہے۔

اور اگر کسی نے وحی الہی کی نصوص پہ غور کیے بغیر اپنے نفس کی پیروی میں نوازل کے بارے میں کوئی بات کہی اور ماننے والوں نے شرعی حل معلوم ہو جانے کے باوجود اس شخص کی شرع کے مخالف بات کی پیروی کی تو یہ تقلید کہلائے گی۔

 

 

 

هذا، والله تعالى أعلم،وعلمه أكمل وأتم، ورد العلم إليه أسلم،والشكر والدعاء لمن نبه وأرشد وقوم، وصلى الله على نبينا محمد وآله وأصحابه وأتباعه، وبارك وسلم


وکتبہ
ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر عفا اللہ عنہ

  • الاربعاء PM 04:21
    2022-12-21
  • 746

تعلیقات

    = 5 + 1

    /500
    Powered by: GateGold